کوٹرادھاکشن پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع قصور کی تحصیل کوٹرادھاکشن کا شہر اور تحصیل ہیڈ کوارٹر ہے۔ شہر کو انتظامی طور پر چار یونین کونسلوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ یہ پہلے تحصیل قصور کا حصہ تھا اور اب اسے موجودہ وقت کی بنیادی ضروریات اور علاقے کی بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے ضلع قصور کی تحصیل کا درجہ دے دیا گیا ہے۔ یہ شھر کراچی لاہور ریلوے لائن پر لاہور سے 35 میل دور آباد ہے۔ 1976 میں جب قصور ضلع بنا تو اسے قصور میں شامل کر دیا گیا۔ اس شہر کو رادھا کشن نے آباد کیا تھا۔ اس شہر کی بنیاد18ویں صدی کے اوائل میں رائے بہادر سید رادھا کشن نے رکھی تھی۔ جو ایک امیر زمیندار تھاجس نے اس شہر کا نام اپنے نام پر رکھا تھا۔ رادھا کشن راجا رنجیت سنگھ کے روکانی پیشوا تھے۔جنہوں نے راجا رنجیت سنگھ کو علم کی دولت سے مالا مال کیا۔ راجا رنجیت سنگھ نے جب پنجاب پر قبضہ کیا توانہوں نے بہت ساری جائیداد رادھا کشن کو تحفے میں دی۔ جس میں پرانی انارکلی کے قریب ایک مندر بھی تھا۔ یہ ساری زمین دان کرنے کے بعد بھی راجا رنجیت سنگھ چاہتا تھا کہ رادھا کشن خود کچھ مانگیں۔ لیکن رادھا کشن بہت سادہ شخصاور عبادت میں گم رہنے والے بندے تھے۔ زیادہ ضد کی وجہ سے رادھا کشن نے اس جگہ کو منتخب کیا۔ اور اس قصبے کا نام اپنے نام پر رکھا۔
تحصیل کوٹرادھاکشن میں 74گاؤں شامل ہیں۔ جن میں ہر ایک گاؤں کی اپنی حیثیت ہے۔ کوٹرادھاکشن کی آبادی تقریباً 1,55,000ہےجس کی سالانہ شرح نمو7. 2%، گھریلو سائز4. 7اور شرح خواندگی تقریباً 69%ہے۔ کوٹرادھاکشن کے آس پاس دیہات کی آبادی 1,62,000سے بھی زیادہ ہے۔ جس کی شرح خواندگی تقریباً 53%ہے۔ یہ آس پاس کے دیہات ریلوے اسٹیشن، بس اسٹینڈ، پوسٹ آفس، بینک، کالج، گرلز ہائی سکول، سب ڈویژن کورٹ، فصلیں اور سبزی منڈی کے لحاظ سے مکمل طور پر کوٹرادھاکشن پر انحصار کرتے ہیں اور اپنے روزمرہ استعمال کے لیے گھریلو سامان خریدنے کے لیے۔تحصیل کوٹرادھاکشن میں 74گاؤں شامل ہیں۔ جن میں ہر ایک گاؤں کی اپنی حیثیت ہے۔ کوٹرادھاکشن کی آبادی تقریباً 1,55,000ہےجس کی سالانہ شرح نمو7. 2%، گھریلو سائز4. 7اور شرح خواندگی تقریباً 69%ہے۔ کوٹرادھاکشن کے آس پاس دیہات کی آبادی 1,62,000سے بھی زیادہ ہے۔ جس کی شرح خواندگی تقریباً 53%ہے۔ یہ آس پاس کے دیہات ریلوے اسٹیشن، بس اسٹینڈ، پوسٹ آفس، بینک، کالج، گرلز ہائی سکول، سب ڈویژن کورٹ، فصلیں اور سبزی منڈی کے لحاظ سے مکمل طور پر کوٹرادھاکشن پر انحصار کرتے ہیں اور اپنے روزمرہ استعمال کے لیے گھریلو سامان خریدنے کے لیے۔
کوٹ رادھاکشن کے پڑھے لکھے لوگ اور آس پاس کے لوگ زیادہ تر نجی ملازمت کرتے ہیں جبکہ سرکاری ملازمین کی تعداد بہت کم ہے۔ قصبے کے نا خواندہ لوگ تقریباً رائے ونڈ کے ساتھ ساتھ لاہور میں مزدوروں کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ اگر دیہات کے لوگوں کے پیشہ پر نظر دوڑائی جاۓتو وہ کھیتی باڑی پر زیادہ منحصر ہیں۔ بہت کم لوگوں کے گھروں میں پاور لومز کی صنعتیں بھی ہیں۔ اتنی زیادہ آبادی کے ساتھ 2014میں سرکاری ہسپتال اب۸۰بستروں کے ساتھ ازسرنو تعمیر کیا گیا۔ اس شہر میں مختلف چھوٹے نجی ہسپتال بھی قائم ہیں اور ان ہسپتالوں میں اعلی تعلیم یافتہ پیرا میڈیکل سٹاف بھی ہے۔ ہاں البتہ تعلیم یافتہ نرسنگ کا بہت فقدان ہے۔ اور زیادہ حادثاتی صورت میں سہولیات نہ ہو نے کی وجہ سے لوگوں کو لاہور کا رخ کرنا پڑتا ہے۔
پبلک سیکٹر میں لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے علیحدہ علیحدہ ہائی سکول ہیں۔ شہر میں نجی سکولوں کی تعداد تقریباً 50کے قریب ہے۔ یہ تعلیم کے ساتھ مقامی لوگوں کی محبت اور لگن کو ظاہر کرتا ہے۔
کسی بھی دوسرے شہر کی طرح کوٹرادھاکشن کو کئی مشکلات کا سامنا ہے جیسے غربت، بے روزگاری اور انفراسٹرکچر کی کمی۔ تاہم شہر میں ترقی کے بے پناہ مواقع بھی موجود ہیں۔ صحیح تعاون اور سرمایہ کاری کے ساتھ کوٹرادھاکشن اپنے چیلنجوں پر قابو پا سکتا ہے اور ایک ترقی پزیر شہر کی طرح ابھر سکتا ہے۔