Mera Gaoun Archives - Public Sphare http://publicsphare.com/category/pakistan/mera-gaoun/ The all in One Thu, 28 Mar 2024 06:57:15 +0000 en-US hourly 1 https://wordpress.org/?v=6.5.4 230858675 مختلف ادوار کی مناسبت سے دیر کی تاریخ اور وجہ تسمیہ تحریر از: واجد یوسفزئی http://publicsphare.com/2024/03/28/%d9%85%d8%ae%d8%aa%d9%84%d9%81-%d8%a7%d8%af%d9%88%d8%a7%d8%b1-%da%a9%db%8c-%d9%85%d9%86%d8%a7%d8%b3%d8%a8%d8%aa-%d8%b3%db%92-%d8%af%db%8c%d8%b1-%da%a9%db%8c-%d8%aa%d8%a7%d8%b1%db%8c%d8%ae-%d8%a7%d9%88/ http://publicsphare.com/2024/03/28/%d9%85%d8%ae%d8%aa%d9%84%d9%81-%d8%a7%d8%af%d9%88%d8%a7%d8%b1-%da%a9%db%8c-%d9%85%d9%86%d8%a7%d8%b3%d8%a8%d8%aa-%d8%b3%db%92-%d8%af%db%8c%d8%b1-%da%a9%db%8c-%d8%aa%d8%a7%d8%b1%db%8c%d8%ae-%d8%a7%d9%88/#respond Thu, 28 Mar 2024 06:57:07 +0000 http://publicsphare.com/?p=1073 دیر، خیبرپختونخوا کے شمال میں واقع قدرت   خوبصورتی سے مالامال ایک سرسبزوشاداب وادی ہیں۔ یہاں […]

The post مختلف ادوار کی مناسبت سے دیر کی تاریخ اور وجہ تسمیہ تحریر از: واجد یوسفزئی appeared first on Public Sphare.

]]>
دیر، خیبرپختونخوا کے شمال میں واقع قدرت   خوبصورتی سے مالامال ایک سرسبزوشاداب وادی ہیں۔ یہاں کے جنگلات، آسمان دکھائی دینے والا صاف دریا، ہر قسم کے پھلدار درخت اور سب سے بڑھ کر یہاں کے محنت کش لوگ یہاں کی خوبصورتی کو چار چاند لگاتے ہیں ۔

دیر میں آباد قوم زیادہ تر یوسفزئی پٹھان ہے جو پندرھویں صدی میں یہاں آباد ہوئے تھے۔ اس سے قبل دسویں صدی سے پندرھویں صدی کے درمیان یہاں پر کوہستانی کافروں کی حکومت رہی تھی اسی مناسبت سے ریاست دیر اس زمانے میں کافرستان کے نام سے یاد کیا جاتا تھا۔ سلطنت کافرستان دیر کے زیریں علاقوں سے لیکر چترال میں کیلاش کی وادیوں تک پھیلی ہوئی تھی۔

پندرھویں صدی سے سترویں صدی کے وسط یہاں کے بزرگان دین اخون الیاس، اخون لاہور اور اخون سالاک کی تعلیمات کی بدولت بیشتر رعایا مشرف بہ اسلام ہو چکے تھے۔

ریاست دیر مختلف ادوار میں الگ تہذیبوں کے زیر اثر رہا اسی وجہ سے ریاست دیر کا نام ہر دور کی تہذیب کی مناسبت سے رکھا گیا۔ اس کے علاؤہ دیر کے جغرافیائی خدو خال بھی اس کی تسمیہ سے نمایاں نظر آتے ہیں۔

ماضی میں ریاست دیر مختلف ناموں سے جیسے سکندر اعظم کے دور کے مورخین نے اسے “گورائے” کے نام سے یاد کیا ہے۔سولہویں صدی میں بابر کے ساتھ آئے ہوئے مورخین نے اسے “یاغستان” اور “بلورستان”سے یاد کیا ہے۔

یونانیوں کی تاریخ کے مطابق جب سکندر اعظم نے 327 قبل مسیح یہاں پر حملہ کیا تو اس وقت دیر کا علاقہ مساگا سلطنت کا حصہ تھا، اس لیے یہ خیال کیا جاتا ہے کہ دیر کا اصل اور سب سے قدیم نام “مساگا” تھا جو تین سو سال تک اسے نام سے یاد کیا جاتا رہا۔

دیر کی موجودہ نام کی وجہ تسمیہ یہاں کی تاریخ دانوں نے یہاں کی مشہور دریاء، دریائے پنجکوڑہ کے کنارے چوتھی صدی عیسوی میں بدھ مت کے سینکڑوں خانقاہوں سے منسوب کیا ہے۔ چونکہ “دیر” عربی زبان میں خانقاہ کو کہتے ہیں اور عربی زبان سے موافقت کی وجہ یہاں کی آباء و اجداد بقول مؤرخین تیسری صدی عیسویں جزیرۃالعرب سے آئے ہوئے تھے ۔

اس کے علاؤہ مورخین نے مختلف ادوار میں دیر یہاں کی پانچ دریاؤں کی مناسبت سے “پنجکوڑہ” کے نام سے بھی یاد کیا ہے۔
یہاں کی باشندوں کے بقول دیر 120 کلومیٹر لمبی وادی کے آخری سرے پر پہاڑوں کے درمیان واقع ہیں اسے وجہ سے اسکا نام دیر یعنی “بہت دور اور کافی#وقت لینے والا” رکھا گیا ہے۔

سترھویں صدی میں یوسفزئی پٹھانوں کی یہاں پر آباد ہونے کے بعد اس ریاست کا نام دیر رکھا گیا ہے جو کہ پہلے بار چوتھی صدی عیسوی میں بدھ مت کے عروج کے زمانے میں رکھا گیا تھا۔

The post مختلف ادوار کی مناسبت سے دیر کی تاریخ اور وجہ تسمیہ تحریر از: واجد یوسفزئی appeared first on Public Sphare.

]]>
http://publicsphare.com/2024/03/28/%d9%85%d8%ae%d8%aa%d9%84%d9%81-%d8%a7%d8%af%d9%88%d8%a7%d8%b1-%da%a9%db%8c-%d9%85%d9%86%d8%a7%d8%b3%d8%a8%d8%aa-%d8%b3%db%92-%d8%af%db%8c%d8%b1-%da%a9%db%8c-%d8%aa%d8%a7%d8%b1%db%8c%d8%ae-%d8%a7%d9%88/feed/ 0 1073
کوٹ رادھاکشن کی ان کہی کہانی ۔ تحریر: محمد سلیمان http://publicsphare.com/2023/10/03/%da%a9%d9%88%d9%b9-%d8%b1%d8%a7%d8%af%da%be%d8%a7%da%a9%d8%b4%d9%86-%da%a9%db%8c-%d8%a7%d9%86-%da%a9%db%81%db%8c-%da%a9%db%81%d8%a7%d9%86%db%8c/ http://publicsphare.com/2023/10/03/%da%a9%d9%88%d9%b9-%d8%b1%d8%a7%d8%af%da%be%d8%a7%da%a9%d8%b4%d9%86-%da%a9%db%8c-%d8%a7%d9%86-%da%a9%db%81%db%8c-%da%a9%db%81%d8%a7%d9%86%db%8c/#respond Tue, 03 Oct 2023 15:03:43 +0000 http://publicsphare.com/?p=958 کوٹرادھاکشن پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع قصور کی تحصیل کوٹرادھاکشن کا شہر اور تحصیل […]

The post کوٹ رادھاکشن کی ان کہی کہانی ۔ تحریر: محمد سلیمان appeared first on Public Sphare.

]]>

کوٹرادھاکشن پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع قصور کی تحصیل کوٹرادھاکشن کا شہر اور تحصیل ہیڈ کوارٹر ہے۔ شہر کو انتظامی طور پر چار یونین کونسلوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ یہ پہلے تحصیل قصور کا حصہ تھا اور اب اسے موجودہ وقت کی بنیادی ضروریات اور علاقے کی بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے ضلع قصور کی تحصیل کا درجہ دے دیا گیا ہے۔ یہ شھر کراچی لاہور ریلوے لائن پر لاہور سے 35 میل دور آباد ہے۔ 1976 میں جب قصور ضلع بنا تو اسے قصور میں شامل کر دیا گیا۔ اس شہر کو رادھا کشن نے آباد کیا تھا۔ اس شہر کی بنیاد18ویں صدی کے اوائل میں رائے بہادر سید رادھا کشن نے رکھی تھی۔ جو ایک امیر زمیندار تھاجس نے اس شہر کا نام اپنے نام پر رکھا تھا۔ رادھا کشن راجا رنجیت سنگھ کے روکانی پیشوا تھے۔جنہوں نے راجا رنجیت سنگھ کو علم کی دولت سے مالا مال کیا۔ راجا رنجیت سنگھ نے جب پنجاب پر قبضہ کیا توانہوں نے بہت ساری جائیداد رادھا کشن کو تحفے میں دی۔ جس میں پرانی انارکلی کے قریب ایک مندر بھی تھا۔ یہ ساری زمین دان کرنے کے بعد بھی راجا رنجیت سنگھ چاہتا تھا کہ رادھا کشن خود کچھ مانگیں۔ لیکن رادھا کشن بہت سادہ شخصاور عبادت میں گم رہنے والے بندے تھے۔ زیادہ ضد کی وجہ سے رادھا کشن نے اس جگہ کو منتخب کیا۔ اور اس قصبے کا نام اپنے نام پر رکھا۔
تحصیل کوٹرادھاکشن میں 74گاؤں شامل ہیں۔ جن میں ہر ایک گاؤں کی اپنی حیثیت ہے۔ کوٹرادھاکشن کی آبادی تقریباً 1,55,000ہےجس کی سالانہ شرح نمو7. 2%، گھریلو سائز4. 7اور شرح خواندگی تقریباً 69%ہے۔ کوٹرادھاکشن کے آس پاس دیہات کی آبادی 1,62,000سے بھی زیادہ ہے۔ جس کی شرح خواندگی تقریباً 53%ہے۔ یہ آس پاس کے دیہات ریلوے اسٹیشن، بس اسٹینڈ، پوسٹ آفس، بینک، کالج، گرلز ہائی سکول، سب ڈویژن کورٹ، فصلیں اور سبزی منڈی کے لحاظ سے مکمل طور پر کوٹرادھاکشن پر انحصار کرتے ہیں اور اپنے روزمرہ استعمال کے لیے گھریلو سامان خریدنے کے لیے۔تحصیل کوٹرادھاکشن میں 74گاؤں شامل ہیں۔ جن میں ہر ایک گاؤں کی اپنی حیثیت ہے۔ کوٹرادھاکشن کی آبادی تقریباً 1,55,000ہےجس کی سالانہ شرح نمو7. 2%، گھریلو سائز4. 7اور شرح خواندگی تقریباً 69%ہے۔ کوٹرادھاکشن کے آس پاس دیہات کی آبادی 1,62,000سے بھی زیادہ ہے۔ جس کی شرح خواندگی تقریباً 53%ہے۔ یہ آس پاس کے دیہات ریلوے اسٹیشن، بس اسٹینڈ، پوسٹ آفس، بینک، کالج، گرلز ہائی سکول، سب ڈویژن کورٹ، فصلیں اور سبزی منڈی کے لحاظ سے مکمل طور پر کوٹرادھاکشن پر انحصار کرتے ہیں اور اپنے روزمرہ استعمال کے لیے گھریلو سامان خریدنے کے لیے۔

کوٹ رادھاکشن کے پڑھے لکھے لوگ اور آس پاس کے لوگ زیادہ تر نجی ملازمت کرتے ہیں جبکہ سرکاری ملازمین کی تعداد بہت کم ہے۔ قصبے کے نا خواندہ لوگ تقریباً رائے ونڈ کے ساتھ ساتھ لاہور میں مزدوروں کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ اگر دیہات کے لوگوں کے پیشہ پر نظر دوڑائی جاۓتو وہ کھیتی باڑی پر زیادہ منحصر ہیں۔ بہت کم لوگوں کے گھروں میں پاور لومز کی صنعتیں بھی ہیں۔ اتنی زیادہ آبادی کے ساتھ 2014میں سرکاری ہسپتال اب۸۰بستروں کے ساتھ ازسرنو تعمیر کیا گیا۔ اس شہر میں مختلف چھوٹے نجی ہسپتال بھی قائم ہیں اور ان ہسپتالوں میں اعلی تعلیم یافتہ پیرا میڈیکل سٹاف بھی ہے۔ ہاں البتہ تعلیم یافتہ نرسنگ کا بہت فقدان ہے۔ اور زیادہ حادثاتی صورت میں سہولیات نہ ہو نے کی وجہ سے لوگوں کو لاہور کا رخ کرنا پڑتا ہے۔
پبلک سیکٹر میں لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے علیحدہ علیحدہ ہائی سکول ہیں۔ شہر میں نجی سکولوں کی تعداد تقریباً 50کے قریب ہے۔ یہ تعلیم کے ساتھ مقامی لوگوں کی محبت اور لگن کو ظاہر کرتا ہے۔
کسی بھی دوسرے شہر کی طرح کوٹرادھاکشن کو کئی مشکلات کا سامنا ہے جیسے غربت، بے روزگاری اور انفراسٹرکچر کی کمی۔ تاہم شہر میں ترقی کے بے پناہ مواقع بھی موجود ہیں۔ صحیح تعاون اور سرمایہ کاری کے ساتھ کوٹرادھاکشن اپنے چیلنجوں پر قابو پا سکتا ہے اور ایک ترقی پزیر شہر کی طرح ابھر سکتا ہے۔

The post کوٹ رادھاکشن کی ان کہی کہانی ۔ تحریر: محمد سلیمان appeared first on Public Sphare.

]]>
http://publicsphare.com/2023/10/03/%da%a9%d9%88%d9%b9-%d8%b1%d8%a7%d8%af%da%be%d8%a7%da%a9%d8%b4%d9%86-%da%a9%db%8c-%d8%a7%d9%86-%da%a9%db%81%db%8c-%da%a9%db%81%d8%a7%d9%86%db%8c/feed/ 0 958