History Archives - Public Sphare http://publicsphare.com/tag/history/ The all in One Wed, 13 Dec 2023 18:06:43 +0000 en-US hourly 1 https://wordpress.org/?v=6.5.4 230858675 انبیاء اور مسلم سائنسدانوں کو مشرق اور مغرب میں مختلف ناموں سے کیوں یاد کیا جاتا ہے؟ تحریر: فرح جی http://publicsphare.com/2023/12/13/%d8%a7%d9%86%d8%a8%db%8c%d8%a7%d8%a1-%d8%a7%d9%88%d8%b1-%d9%85%d8%b3%d9%84%d9%85-%d8%b3%d8%a7%d8%a6%d9%86%d8%b3%d8%af%d8%a7%d9%86%d9%88%da%ba-%da%a9%d9%88-%d9%85%d8%b4%d8%b1%d9%82-%d8%a7%d9%88%d8%b1/ http://publicsphare.com/2023/12/13/%d8%a7%d9%86%d8%a8%db%8c%d8%a7%d8%a1-%d8%a7%d9%88%d8%b1-%d9%85%d8%b3%d9%84%d9%85-%d8%b3%d8%a7%d8%a6%d9%86%d8%b3%d8%af%d8%a7%d9%86%d9%88%da%ba-%da%a9%d9%88-%d9%85%d8%b4%d8%b1%d9%82-%d8%a7%d9%88%d8%b1/#respond Wed, 13 Dec 2023 08:35:13 +0000 http://publicsphare.com/?p=1025 ہم جانتے ہیں کہ اہل مغرب انبیاء کو مختلف ناموں سے آزماتے ہیں جیسے کہ […]

The post انبیاء اور مسلم سائنسدانوں کو مشرق اور مغرب میں مختلف ناموں سے کیوں یاد کیا جاتا ہے؟ تحریر: فرح جی appeared first on Public Sphare.

]]>
  • ہم جانتے ہیں کہ اہل مغرب انبیاء کو مختلف ناموں سے آزماتے ہیں جیسے کہ حضرت عیسیٰ کو حضرت عیسیٰ کو حضرت داؤد کو داؤد، حضرت سلیمان کو سلیمان، حضرت ابراہیم کو ابراہیم، حضرت اسحاق کو اسحاق، حضرت موسیٰ اور حضرت یوسف کو یوسف۔ ناموں سے جانا جاتا ہے۔ انبیاء کے یہ نام یونانی ناموں کی انگریزی صورت۔
    بالکل اسی طرح سے مسلم بھی اہل مغرب میں الگ الگ نام رکھتے ہیں کہ جیسے بو علی سینا کو Avicenna، الفرابی کو Alphacabins، ابن رشد کو Averroes، جابر بن حیان کو Gaber، رازی کو Rhazes اور ابوالقاسمراوی کو Abulcasis۔ ناموں سے مشقت اور جانا جاتا ہے۔
  • مگر سوال یہ ہے کہ آخر ایک ہی شخص کے لیے دو مختلف نام کیوں؟

    دراصل اس کی مختلف وجوہات ہیں۔انبیاء کے ناموں کے حوالے سے اہل مغرب کا دعوی ہے کہ یونانی نام ہی اصلی نام ہیں اور عربی نام یونانی ناموں سے اخذ کیے گئے ہیں۔ اس کے برعکس مسلمانوں کے مطابق عربی نام ہی حقیقی ہیں۔ علاوہ ازیں عربی زبان یونانی زبان سے زیادہ قدیم ہے۔اگر بات مسلم سائنس دانوں کے مختلف ناموں کی کی جائے تو صورت حال مختلف ہے۔ دراصل ان تمام سائنس دانوں کا تعلق سنہرے اسلام  دور سے تھا جب مسلمان علم کے میدان میں ترقی کی نئی نئی منازل طے کر رہے تھے۔ قرون وسطی میں مشرق اور مغرب کے درمیان تجارت سے ثقافتی تعلقات اور علمی فروغ میں تیزی آئی۔ لہذا اہل مغرب نے مسلم سائنس دانوں کے ناموں کی لاطینی سازی کی۔ آغاز میں اس کا مقصد مخص لسانی مطابقت اور ثقافتی ہم آہنگی پیدا کرنا تھا اور مغربی ادبی روایات کے ڈھانچے میں ڈھالنا تھا مگر اس کے باعث کئی منفی اثرات پیدا ہوئے۔ جن میں مسلمانوں کی ثقافتی شناخت مسخ ہوئی ان کی علمی کاوشوں کا استحصال کیا گیا اور یورپ مرکزیت کے تعصب نے جنم لیا۔

    ناموں کی لاطینی سازی کے باعث بہت سی غلط فہمیاں بھی پھیلی۔ کچھ مغربی لکھاری اور تاریخ دان مثلاً Will Durantاور Sarton نے یہ دعوی بھی کیا کہ ان مسلم سائنسدانوں کا تعلق مغرب سے ہے۔ دورِ حاضر میں حقیقی ناموں کے استمعال پر اصرار کیا جاتا ہے تاکہ اس قوم کی علمی اور ادبی کاوشوں کو صحیح معنوں میں سراہا جاسکے۔

     

    The post انبیاء اور مسلم سائنسدانوں کو مشرق اور مغرب میں مختلف ناموں سے کیوں یاد کیا جاتا ہے؟ تحریر: فرح جی appeared first on Public Sphare.

    ]]>
    http://publicsphare.com/2023/12/13/%d8%a7%d9%86%d8%a8%db%8c%d8%a7%d8%a1-%d8%a7%d9%88%d8%b1-%d9%85%d8%b3%d9%84%d9%85-%d8%b3%d8%a7%d8%a6%d9%86%d8%b3%d8%af%d8%a7%d9%86%d9%88%da%ba-%da%a9%d9%88-%d9%85%d8%b4%d8%b1%d9%82-%d8%a7%d9%88%d8%b1/feed/ 0 1025
    لاہور کی سوسائٹی جہاں پلاٹ 4100 سو روپے کا تھا۔ تحریر:محمد عبیداللہ http://publicsphare.com/2023/12/12/%d9%84%d8%a7%db%81%d9%88%d8%b1-%da%a9%db%8c-%d8%b3%d9%88%d8%b3%d8%a7%d8%a6%d9%b9%db%8c-%d8%ac%db%81%d8%a7%da%ba-%d9%be%d9%84%d8%a7%d9%b9-4100-%d8%b3%d9%88-%d8%b1%d9%88%d9%be%db%92-%da%a9%d8%a7-%d8%aa/ http://publicsphare.com/2023/12/12/%d9%84%d8%a7%db%81%d9%88%d8%b1-%da%a9%db%8c-%d8%b3%d9%88%d8%b3%d8%a7%d8%a6%d9%b9%db%8c-%d8%ac%db%81%d8%a7%da%ba-%d9%be%d9%84%d8%a7%d9%b9-4100-%d8%b3%d9%88-%d8%b1%d9%88%d9%be%db%92-%da%a9%d8%a7-%d8%aa/#respond Tue, 12 Dec 2023 06:17:39 +0000 http://publicsphare.com/?p=1016 لاہورکے جنوب مشرق میں ایک رہائشی علاقہ نشتر کالونی کے نام سے مقبول ہے۔نشتر کالونی […]

    The post لاہور کی سوسائٹی جہاں پلاٹ 4100 سو روپے کا تھا۔ تحریر:محمد عبیداللہ appeared first on Public Sphare.

    ]]>
    لاہورکے جنوب مشرق میں ایک رہائشی علاقہ نشتر کالونی کے نام سے مقبول ہے۔نشتر کالونی لاہور کی مرکزی سڑک فیروزپور روڈ پر واقع ہے ۔اس کالونی کو بنیادی طور پر مزدور طبقہ کے لیے بنایا گیا۔سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے عہد میں اس کالونی کی سنگ بنیاد رکھی۔تمام پلاٹ پانچ مرلہ کی کٹنگ میں تقسیم کیے گئے ۔محمد خاں جنیجو کے عہد میں جب میاں محمد نواز شریف وزیر اعلیٰ پنجاب بنے تو انہوں نے اس کالونی کی مزید کٹنگ کرتے ہوئے تمام پلاٹوں کو تین تین مرلہ میں تقسیم کر دیا ۔قرعہ اندازی کے ذریعہ سے تمام پلاٹ مزدور طبقہ (لیبر کلاس) کو فروخت کیے گئے۔ چار ہزار ایک سو روپے (4100)کی معقول رقم میں پلاٹ لوگوں کے حوالے کیے گئے۔اس میں ایک ہزار روپے نقد جمع کروانے تھے جبکہ بقیہ رقم ایک سو روپے ماہانہ اقساط کے ذریعے جمع کروانے تھے۔جیسا کہ قبل از ذکر ہے کہ یہ کالونی خاص طور پر مزدور طبقہ کے لیے مختص کی گئ ۔ اس سے مراد یہ تھا کہ ایک مخصوص حد سے زیادہ آمدنی والا شخص اسے

     

     

    خرید  نہیں سکتا تھا۔اگر موجودہ دور کی بات کریں تو یہ اکتالیس سو روپے کا پلاٹ اب چار کروڑ روپے کی مالیت سے بھی تجاوز کر گیا ہے۔دورحاضر کی بات کریں تو نشتر کالونی کی آبادی ایک لاکھ دس ہزار کے قریب ہے ۔اس کا رقبہ ایک سو سینتالیس ایکڑ (147 ایکڑ)ہے جو کہ  4500 تین تین مرلہ کے پلاٹوں میں تقسیم ہے۔یہاں کل ووٹوں کی تعداد بائیس سے تئیس ہزار (22000-23000)کے درمیان ہے
    اس کے بنیادی ڈھانچے کی طرف نظر دوڑائی جائے تو اس میں آٹھ چھوٹے بڑے پارک ہیں۔ایک گورنمنٹ پرائمری سکول ہے جبکہ تین سوشل ویلفیئر اسکول ہیں۔ان میں ایک پرائمری سکول ہے جبکہ دو طلباء وطالبات کے لیے علیحدہ علیحدہ ہائر سیکنڈری اسکول ہیں۔اگر نجی اسکولوں کی طرف نگاہ دوڑائیں تو تقریباً بیس کے قریب اسکول ہیں۔دو نجی کالج اور ایک یونیورسٹی بھی ہے۔ یونیورسٹی کا نام “ایفرو ایشین انسٹی ٹیوٹ” ہے جو کہ جی سی فیصل آباد کے ساتھ منسلک ہے۔دو سرکاری ڈسپینسریز اور دس کے قریب نجی ہسپتال موجود ہیں ۔ایک پولیس تھانہ ہے جو کہ نشتر تھانہ کے نام سے مقبول ہے ۔اگر ہم مذہبی نقطۂ نظر سے دیکھیں تو یہاں دس سے پندرہ مساجد ہیں جن میں سے چند کے ساتھ مدرسے بھی منسلک ہیں۔تین قبرستان ہیں۔

    علاقہ بھر میں نشتر کالونی کی فوڈ اسٹریٹ ایک خاص درجہ رکھتی ہے ۔کراچی بریانی اور الفضل کی ڈیری پروڈکٹس قابلِ ذکر ہیں ۔تاریخی اعتبار سے یہ علاقہ بہت اہمیت کا حامل ہے ۔نوجوان نسل کو چاہیے کہ اس طرح کے تاریخی علاقہ جات کا مطالعہ کریں ۔امید ہے کہ اس چھوٹی سی کاوش سے تمام قارئین لطف اندوز ہوسکے گے۔و

     

    The post لاہور کی سوسائٹی جہاں پلاٹ 4100 سو روپے کا تھا۔ تحریر:محمد عبیداللہ appeared first on Public Sphare.

    ]]>
    http://publicsphare.com/2023/12/12/%d9%84%d8%a7%db%81%d9%88%d8%b1-%da%a9%db%8c-%d8%b3%d9%88%d8%b3%d8%a7%d8%a6%d9%b9%db%8c-%d8%ac%db%81%d8%a7%da%ba-%d9%be%d9%84%d8%a7%d9%b9-4100-%d8%b3%d9%88-%d8%b1%d9%88%d9%be%db%92-%da%a9%d8%a7-%d8%aa/feed/ 0 1016