The post لاہور کی سوسائٹی جہاں پلاٹ 4100 سو روپے کا تھا۔ تحریر:محمد عبیداللہ appeared first on Public Sphare.
]]>
خرید نہیں سکتا تھا۔اگر موجودہ دور کی بات کریں تو یہ اکتالیس سو روپے کا پلاٹ اب چار کروڑ روپے کی مالیت سے بھی تجاوز کر گیا ہے۔دورحاضر کی بات کریں تو نشتر کالونی کی آبادی ایک لاکھ دس ہزار کے قریب ہے ۔اس کا رقبہ ایک سو سینتالیس ایکڑ (147 ایکڑ)ہے جو کہ 4500 تین تین مرلہ کے پلاٹوں میں تقسیم ہے۔یہاں کل ووٹوں کی تعداد بائیس سے تئیس ہزار (22000-23000)کے درمیان ہے
اس کے بنیادی ڈھانچے کی طرف نظر دوڑائی جائے تو اس میں آٹھ چھوٹے بڑے پارک ہیں۔ایک گورنمنٹ پرائمری سکول ہے جبکہ تین سوشل ویلفیئر اسکول ہیں۔ان میں ایک پرائمری سکول ہے جبکہ دو طلباء وطالبات کے لیے علیحدہ علیحدہ ہائر سیکنڈری اسکول ہیں۔اگر نجی اسکولوں کی طرف نگاہ دوڑائیں تو تقریباً بیس کے قریب اسکول ہیں۔دو نجی کالج اور ایک یونیورسٹی بھی ہے۔ یونیورسٹی کا نام “ایفرو ایشین انسٹی ٹیوٹ” ہے جو کہ جی سی فیصل آباد کے ساتھ منسلک ہے۔دو سرکاری ڈسپینسریز اور دس کے قریب نجی ہسپتال موجود ہیں ۔ایک پولیس تھانہ ہے جو کہ نشتر تھانہ کے نام سے مقبول ہے ۔اگر ہم مذہبی نقطۂ نظر سے دیکھیں تو یہاں دس سے پندرہ مساجد ہیں جن میں سے چند کے ساتھ مدرسے بھی منسلک ہیں۔تین قبرستان ہیں۔
علاقہ بھر میں نشتر کالونی کی فوڈ اسٹریٹ ایک خاص درجہ رکھتی ہے ۔کراچی بریانی اور الفضل کی ڈیری پروڈکٹس قابلِ ذکر ہیں ۔تاریخی اعتبار سے یہ علاقہ بہت اہمیت کا حامل ہے ۔نوجوان نسل کو چاہیے کہ اس طرح کے تاریخی علاقہ جات کا مطالعہ کریں ۔امید ہے کہ اس چھوٹی سی کاوش سے تمام قارئین لطف اندوز ہوسکے گے۔و
The post لاہور کی سوسائٹی جہاں پلاٹ 4100 سو روپے کا تھا۔ تحریر:محمد عبیداللہ appeared first on Public Sphare.
]]>